This is the story of a 5 year old child who used to work in his father's small hotel. That child was used to dreaming but one day his father said, son, people like us do n't dream big, we should just know how to survive. These words touched his heart but that child used to think of a question every night.
If poor people cannot dream big, then how will the poor end from world. When he turned 10, his mother fell ill but there was no money for her treatment. That day he cried the first time but then he made a promise to himself that will change his fate. The first big failure came when he turned 18. He tried to start a small business but the bank refused to give him a loan. His friends made fun of him and relatives said that he will never succeed but he did not stop. He collected money and opened a small shop. After 2 years the shop burned to ashes. People said that this is what happens when poor people dream. The most dangerous moment was when he so broken that was thinking of committing suicide but then an old fakir said to him, son, if you give up and die, the world will consider you a failure but if you get up again, then this will happen. The world will
remember you as a legend These words settled in his heart, he started working hard again, came up with a new idea and kept working day and night, his fate changed, after 5 years the same man had become a billionaire, the same relatives who used to make fun of him were now following him, the same bank which had refused to give him a loan was now giving him offers, and that man said just one sentence, if I had given up earlier, even today I would have been washing plates in a hotel, a lesson which you must learn, do
n't go by what people say, have faith in your hard work, failure comes before success, learn to bear it, the world will laugh at you, will reject you, but if you stay firm, then this same world will respect you, this story may not change your life
یہ ایک 5 سال کے بچے کی کہانی ہے جو اپنے والد کے چھوٹے سے ہوٹل میں کام کرتا تھا۔ وہ بچہ خواب دیکھنے کا عادی تھا لیکن ایک دن اس کے باپ نے کہا بیٹا ہم جیسے لوگ بڑے خواب نہیں دیکھتے، ہمیں صرف یہ جاننا چاہیے کہ کیسے زندہ رہنا ہے۔ یہ الفاظ اس کے دل کو چھو گئے لیکن وہ بچہ ہر رات ایک سوال سوچتا تھا۔
غریب لوگ بڑے خواب نہیں دیکھ سکتے تو غریب دنیا سے کیسے ختم ہو گا؟ جب وہ 10 سال کا ہوا تو اس کی ماں بیمار ہوگئی لیکن ان کے علاج کے لیے پیسے نہیں تھے۔ اس دن وہ پہلی بار رویا لیکن پھر اس نے اپنے آپ سے وعدہ کیا جو اس کی تقدیر بدل دے گا۔ پہلی بڑی ناکامی اس وقت ہوئی جب وہ 18 سال کا ہوا۔
اس نے ایک چھوٹا کاروبار شروع کرنے کی کوشش کی لیکن بینک نے اسے قرض دینے سے انکار کردیا۔ اس کے دوستوں نے اس کا مذاق اڑایا اور رشتہ داروں نے کہا کہ وہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا لیکن وہ باز نہیں آیا۔ اس نے پیسے جمع کیے اور ایک چھوٹی سی دکان کھول لی۔ 2 سال بعد دکان جل کر راکھ ہو گئی۔ لوگوں نے کہا کہ غریب لوگ خواب دیکھتے ہیں تو ایسا ہوتا ہے۔ سب سے خطرناک لمحہ وہ تھا جب وہ اتنا ٹوٹا کہ خودکشی کرنے کا سوچ رہا تھا لیکن پھر ایک بوڑھے فقیر نے اس سے کہا بیٹا اگر تم ہار مان کر مر جاؤ گے تو دنیا تمہیں ناکام سمجھے گی لیکن دوبارہ اٹھے گی تو ایسا ہی ہوگا۔ دنیا کرے گی۔
تمہیں یاد کرو یہ الفاظ اس کے دل میں بس گئے، وہ پھر سے محنت کرنے لگا، ایک نیا آئیڈیا آیا اور دن رات محنت کرتا رہا، اس کی تقدیر بدل گئی، 5 سال بعد وہی آدمی ارب پتی بن گیا، وہی رشتہ دار جو اس کا مذاق اڑاتے تھے اب اس کے پیچھے لگ گئے، وہی بینک جس نے اسے قرض دینے سے انکار کیا تھا اب اسے آفرز دے رہا ہے، اور وہ شخص جو کہتا تو ایک جملہ پہلے ہی چھوڑ دیتا، اگر میں نے کہا ہوتا تو میں نے ایک جملہ کہا ہوتا۔ ایک ہوٹل، ایک سبق جو آپ کو سیکھنا چاہیے، کرو
لوگ جو کہتے ہیں اس پر مت چلو، اپنی محنت پر یقین رکھو، کامیابی سے پہلے ناکامی آتی ہے، اسے برداشت کرنا سیکھو، دنیا تم پر ہنسے گی، تمہیں ٹھکرا دے گی، لیکن اگر تم ثابت قدم رہو گے تو یہی دنیا تمہاری عزت کرے گی، یہ کہانی شاید تمہاری زندگی نہ بدلے۔